You are reading a tafsir for the group of verses 21:51 to 21:54
وَلَقَدْ
اٰتَیْنَاۤ
اِبْرٰهِیْمَ
رُشْدَهٗ
مِنْ
قَبْلُ
وَكُنَّا
بِهٖ
عٰلِمِیْنَ
۟ۚ
اِذْ
قَالَ
لِاَبِیْهِ
وَقَوْمِهٖ
مَا
هٰذِهِ
التَّمَاثِیْلُ
الَّتِیْۤ
اَنْتُمْ
لَهَا
عٰكِفُوْنَ
۟
قَالُوْا
وَجَدْنَاۤ
اٰبَآءَنَا
لَهَا
عٰبِدِیْنَ
۟
قَالَ
لَقَدْ
كُنْتُمْ
اَنْتُمْ
وَاٰبَآؤُكُمْ
فِیْ
ضَلٰلٍ
مُّبِیْنٍ
۟
3

خدا کے یہاں فیض بقدرِ استعداد کا اصول ہے۔ حضرت ابراہیم نے مختلف امتحانات سے گزر کر جس استعداد کا ثبوت دیا تھا اس کو خدا نے جانا اور اس کے مطابق ان کو ہدایت اور معرفت عطا فرمائی۔ یہی معاملہ خدا کا اپنے ہر بندے کے ساتھ ہے۔

حضرت ابراہیم عراق کے قدیم شہر اُر میں پیدا ہوئے۔ اس وقت یہاں کی زندگی میں پوری طرح شرک چھایا ہوا تھا۔مشرکانہ ماحول میں پرورش پانے کہ باوجود وہ اس سے متاثر نہیں ہوئے۔ انھوں نے چیزوں کو خود اپنی عقل سے جانچا اور ماحول کے علی الرغم توحید کی صداقت کو پالیا۔ وہ ایسی دنیا میں تھے جہاں ہر قسم کی عزت اور ترقی شرک سے وابستہ ہو گئی تھی۔ مگر انھوں نے کسی چیز کی پروا نہیں کی۔ تمام مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر قوم کی روش پر تنقید کی اور اس کے سامنے حق کا اعلان کرنے کے ليے کھڑے ہو گئے— یہی وہ صفات ہیں جو کسی شخص کو اس قابل بناتی ہیں کہ اس کو خدا کی ہدایت حاصل ہو۔