وَنَضَعُ
الْمَوَازِیْنَ
الْقِسْطَ
لِیَوْمِ
الْقِیٰمَةِ
فَلَا
تُظْلَمُ
نَفْسٌ
شَیْـًٔا ؕ
وَاِنْ
كَانَ
مِثْقَالَ
حَبَّةٍ
مِّنْ
خَرْدَلٍ
اَتَیْنَا
بِهَا ؕ
وَكَفٰی
بِنَا
حٰسِبِیْنَ
۟
3

’’ترازو‘‘ موجودہ دنیا میں کسی چیز کا وزن معلوم کرنے کی علامت ہے۔ اس ليے اللہ تعالیٰ نے اسی معلوم اصطلاح کو آخرت کا معاملہ سمجھانے کے لیے استعمال کیا۔ دنیا کا ترازو مادی چیزوں کو تولتا ہے۔ آخرت میں خدا کا ترازو معنوی حقیقتوں کو تول کر اس کا وزن بتائے گا۔

دنیا میں آدمی کسی چیز کو اسی وقت پاتا ہے جب کہ وہ اس کی قیمت ادا کرے۔ کم قیمت دینے والا کم چیز پاتاہے۔ اور زیادہ قیمت دینے والا زیادہ چیز۔ یہی معاملہ آخرت میں بھی پیش آئے گا۔ وہاں کی اعلیٰ چیزیں بھی آدمی کو قیمت دے کر ملیںگی۔ قیمت ادا کيے بغیر جس طرح دنیا کی چیز کسی کو نہیں ملتی۔ اسی طرح آخرت کی چیزیں بھی اسی کو ملیں گی جو ان کی ضروری قیمت اداکردے— قرآن اسی قیمت کی نشان دہی کرنے والی کتاب ہے۔