قریش کے معبود اکثر ان کی قوم کے اکابر تھے۔ ایک طرف اپنے ان اکابر کی خیالی عظمت ان کے ذہنوں میں بسی ہوئی تھی۔ دوسری طرف پیغمبر تھا جس کی تصویر اس وقت ایک عام انسان سے زیادہ نہ تھی۔ اس تقابل میں پیغمبر انھیں بالکل معمولی نظر آتا۔ وہ حقارت کے ساتھ کہتے کہ کیا یہی وہ شخص ہے جو ہمارے اکابر پر تنقید کرتاہے اور اکابر کے جس دین پر ہم قائم ہیں اس کو رد کرکے دوسرا دین پیش کررہا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو صرف ایک خدا کی طرف بلاتے تھے۔ مگر انھیں خدا سے کوئی دل چسپی نہیں تھی۔ ان کی تمام دل چسپیاں اپنے اکابر سے وابستہ تھیں۔ انھوں نے اپنے ان اکابر کو معبود کا درجہ دے رکھا تھا۔ آپ کی دعوت سے چوں کہ ان اکابر پر زد پڑتی تھی۔ اس ليے وہ آپ کے سخت مخالف ہوگئے۔ وہ بھول گئے کہ معبودوں کو رد کرکے آپ خدا کو پیش کررہے ہیں، نہ کہ خود اپنی ذات کو۔