وَنَبْلُوْکُمْ بالشَّرِّ وَالْخَیْرِ فِتْنَۃً ط ”اس دنیا میں تمہاری آزمائش کے لیے تم لوگوں کو ہم مختلف قسم کی کیفیات سے دو چار کرتے رہتے ہیں۔ خیر و شر اور خوشی و غم کے بارے میں تم لوگوں کے اپنے پیمانے اور اپنے معیار ات ہیں اور اسی مناسبت سے ان کیفیات کے بارے میں تمہارے منفی یا مثبت تاثرات ہوتے ہیں ‘ مگر ضروری نہیں کہ حقیقت بھی تمہارے ہی تاثرات کے مطابق ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم لوگ جسے شر سمجھتے ہو وہ حقیقت میں خیر ہو اور جو چیز تمہارے نقطہ نظر سے خیر ہے وہ اصل میں شر ہو۔۔ سورة البقرۃ میں فرمایا گیا : وَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْءًا وَّہُوَخَیْرٌ لَّکُمْج وَعَسٰٓی اَنْ تُحِبُّوْا شَیْءًا وَّہُوَ شَرٌّ لَّکُمْ ط وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ”اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی شے کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو۔ اور ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو درآنحالیکہ وہی تمہارے لیے بری ہو۔ اور اللہ جانتا ہے ‘ تم نہیں جانتے“۔۔ بہر حال دنیا میں پیش آنے والے اچھے برے یہ حالات تمہاری آزمائش کے لیے ہیں۔