رتق کے معنی کسی چیز کا منھ بند (منضم الاجزاء) ہونا ہے اور فتق کا مطلب اس کا کھل جانا ہے۔غالباً اس سے زمین وآسمان کی وہ ابتدائی حالت مراد ہے جس کو موجودہ زمانہ میں بِگ بینگ نظریہ کہاجاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق زمین وآسمان کا تمام مادہ ابتداء ً ایک بہت بڑے گولے (سپر ایٹم) کی صورت میں تھا۔ معلوم طبیعیاتی قوانین کے مطابق اس وقت اس کے تمام اجزاء اپنی اندرونی مرکز کی طرف کھنچ رہے تھے اور انتہائی شدت کے ساتھ باہم جڑے ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس گولے کے اندر ایک دھماکہ ہوا اور اس کے اجزاء اچانک بیرونی سمت میں پھیلنا شروع ہوئے۔ اس طرح بالآخر وہ وسیع کائنات بنی جو آج ہمارے سامنے موجود ہے۔
ابتدائی مادی گولے (سپر ایٹم) میں یہ غیر معمولی واقعہ بیرونی مداخلت کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اس طرح آغازِ کائنات کی یہ تاریخ واضح طورپر ایک ایسی ہستی کو ثابت کرتی ہے جو کائنات کے باہر اپنا مستقل وجود رکھتی ہے اور جو اپنی ذاتی قوت سے کائنات کے اوپر اثر انداز ہوتی ہے۔
ہماری دنیا میں ہر جاندار چیز سب سے زیادہ جس چیز سے مرکب ہوتی ہے وہ پانی ہے۔ پانی نہ ہو تو زندگی کا خاتمہ ہوجائے۔ یہ پانی ہماری زمین کے سوا کہیں اور موجود نہیں۔ وسیع کائنات میں استثنائی طورپر صرف ایک مقام پر پانی کا پایا جانا واضح طورپر ’’خصوصی تخلیق‘‘ کا پتہ دیتا ہے۔ کیسی عجیب بات ہے کہ ایسی کھلی کھلی نشانیوں کے بعد بھی آدمی خدا کو نہیں پاتا۔ اس کے باوجود وہ بدستور محروم پڑا رہتا ہے۔