You are reading a tafsir for the group of verses 21:101 to 21:102
اِنَّ
الَّذِیْنَ
سَبَقَتْ
لَهُمْ
مِّنَّا
الْحُسْنٰۤی ۙ
اُولٰٓىِٕكَ
عَنْهَا
مُبْعَدُوْنَ
۟ۙ
لَا
یَسْمَعُوْنَ
حَسِیْسَهَا ۚ
وَهُمْ
فِیْ
مَا
اشْتَهَتْ
اَنْفُسُهُمْ
خٰلِدُوْنَ
۟ۚ
3

ان الذین سبقت ……خلدون (21 : 102) ” رہے وہ لوگ جن کے بارے میں ہماری طرف سے بھلائی کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا ہے تو وہ یقینا اس سے دور رکھے جائیں گے۔ اس کی سرسراہٹ تک نہ نہ سنیں گے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ من بھاتی چیزوں میں رہیں گے۔ ‘ لفظ حسبھا ان الفاظ میں سے ہے جو اپنے صوتی ترنم سے اپنے مفہوم کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ لفظ آگ کی اس آواز کو ظاہر کرتا ہے جو جلتی ہے اور جلاتی ہے اور سر سر کی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہ ایسی آواز ہے کہ اس کے تصور سے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور اس پر اس کے بارے میں سوچتے ہی کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل ایمان جن کے بارے میں اچھا فیصلہ صادر ہوچکا ہے اس آواز کو بھی نہ سنیں گے۔ دیکھیں گے بھی نہیں کیونکہ وہ اس دن کے عظیم جزع و فزع سے نجات پا چکے ہیں۔ وہ ایسے باغات میں ہوں گے جن میں ان کو متام مرغوبات فراہم ہوں گی۔ ملائکہ انہیں ہر طرف سے اچھا کہیں گے اور ان کے ساتھ رہیں گے تاکہ یہ لوگ اس دن کے خوف و ہراس سے متاثر نہ ہوں۔