You are reading a tafsir for the group of verses 20:134 to 21:1
وَلَوْ
اَنَّاۤ
اَهْلَكْنٰهُمْ
بِعَذَابٍ
مِّنْ
قَبْلِهٖ
لَقَالُوْا
رَبَّنَا
لَوْلَاۤ
اَرْسَلْتَ
اِلَیْنَا
رَسُوْلًا
فَنَتَّبِعَ
اٰیٰتِكَ
مِنْ
قَبْلِ
اَنْ
نَّذِلَّ
وَنَخْزٰی
۟
قُلْ
كُلٌّ
مُّتَرَبِّصٌ
فَتَرَبَّصُوْا ۚ
فَسَتَعْلَمُوْنَ
مَنْ
اَصْحٰبُ
الصِّرَاطِ
السَّوِیِّ
وَمَنِ
اهْتَدٰی
۟۠
اِقْتَرَبَ
لِلنَّاسِ
حِسَابُهُمْ
وَهُمْ
فِیْ
غَفْلَةٍ
مُّعْرِضُوْنَ
۟ۚ
3

فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّذِلَّ وَنَخْزٰی ”یہ وہی اصول ہے جو ہم سورة بنی اسرائیل میں بھی پڑھ آئے ہیں : وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً کہ ہم کسی قوم پر عذاب ہلاکت اس وقت تک نہیں بھیجتے جب تک اللہ کی طرف سے کوئی رسول آکر واضح طور پر حق کا احقاق اور باطل کا ابطال نہ کردے۔ لیکن رسول کے اتمام حجت کے بعد بھی اگر قوم انکار پر اڑی رہے تو پھر اس کو عذاب استیصال کے ذریعے سے ہلاک کر کے نسیاً منسیاً کردیا جاتا ہے۔