صِرَاطَ
الَّذِیْنَ
اَنْعَمْتَ
عَلَیْهِمْ ۙ۬ۦ
غَیْرِ
الْمَغْضُوْبِ
عَلَیْهِمْ
وَلَا
الضَّآلِّیْنَ
۟۠
3

ان لوگوں کا راستہ جن پر تونے انعام فرمایا ، جو معتوب نہیں ہوئے اور جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں۔ “

صحیح مسلم میں حضرت علاء رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں :” اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان پورا پورا تقسیم کردیا ہے ۔ نصف اپنے لئے اور نصف بندے کے لئے اور میرے بندے کے لئے وہ سب کچھ ہے جو وہ طلب کرے ۔ جب بندہ کہتا ہے الحمد للہ رب العالمین تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” میرے بندے نے میری حمد اور تعریف کی “ اور جب بندہ الرحمن الرحیم ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” میرے بندے نے میری ثناء کی “ جب وہ مالک یوم الدین پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ” میرے بندے نے میری بڑائی بیان کی ۔ اور جب وہ کہتا ہے ” إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ “ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان مشترک ہے اور میرے بندے کے لئے وہ کچھ ہے جو اس نے طلب کیا اور جب وہ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ…….. وَلا الضَّالِّينَ ” تک پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ میرے بندے کے لئے ہے اور اس کے لئے وہ کچھ ہے جو اس نے مانگا۔ “

اس بیان اور تفسیر کی روشنی میں وہ حکمت کھل کر سامنے آجاتی ہے جس کی بناء پر اللہ تعالیٰ نے اس سورت کو کم ازکم سترہ مرتبہ نماز کے دوران پڑھنا فرض قرار دیا ہے ‘ اور اگر کوئی اس سے زیادہ پڑھتا ہے تو یہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ دہرائی جاتی ہے۔