اِهْدِنَا
الصِّرَاطَ
الْمُسْتَقِیْمَ
۟ۙ
3

ہمیں سیدھا راستہ دکھا ۔

” ہمیں سیدھا راستہ دکھا ۔ یعنی ہمیں سیدھے اور منزل مقصود تک پہنچانے والے راستے کو سمجھنے کی توفیق دے۔ اور اس کو سمجھنے کے بعد اس پر چلنے کی استقامت دے ۔ کیونکہ معرفت حق اور پھر اس پر استقامت دراصل اللہ کی رحمت شفقت اور رہنمائی کا ثمرہ ہوتی ہے اور اسی بارے میں اللہ کی طرف رجوع کرنا دراصل عقیدہ توحید کا ثمرہ ہے۔ لہٰذا ایک مومن جن معاملات میں اپنے رب سے مدد اور نصرت طلب کرتا ہے ان میں سے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق کی دعا ایک نہایت ہی اہم اور عظیم مطلوب ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا وعقبیٰ کی سعادت اس پر موقوف ہے کہ انسان جادہ مستقیم کی طرف راہنمائی پائے ۔ اور جادہ مستقیم تک رسائی دراصل اس الٰہی ناموس تک رسائی ہوتی ہے جو اس پوری کائنات کی حرکت اور اس کے اندر اس چھوٹے سے انسان کی حرکت کے درمیان توازن وتناسق پیدا کررہا ہے اور ان دونوں کو اللہ رب العالمین کی طرف متوجہ کررہا ہے۔

اس کے بعد باری تعالیٰ اس راستے کی حقیقت کو بیان فرماتے ہیں ” وہ ان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے انعام فرمایا ، جو معتوب نہیں ہوئے اور جو بھٹکے ہوئے نہیں۔ “ یعنی ان لوگوں کا راستہ جن کی قسمت میں اللہ کا انعام لکھا ہوا ہے اور ان لوگوں کا راستہ نہیں جنہوں نے حق کو جانا اور پھر اس سے روگردانی اختیار کی ۔ یا جو سرے سے راہ حق کی معرفت ہی سے محروم رکھے گئے ۔ اور ہدایت ہی نہ پاسکے ۔ بلکہ ان لوگوں کی راہ سعادت مند اور واصلین حق ہیں ۔

غرض یہ ایک مختصر اور بکثرت نماز میں دہرائے جانے والی سورت ہے ، جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور مختصر ہونے کے باوجود اسلامی نظریہ حیات کے نہایت ہی اہم اور اصولی عقائد پر مشتمل ہے ۔ نیز اس میں وہ شعوری ہدایات دی گئی ہیں جن کے سرچشمے اسلامی تصور حیات سے پھوٹتے ہیں ۔