ان آیات میں حضرت موسیٰ کی جس تقریر کا حوالہ ہے وہ غالباً آپ کی وہ تقریر ہے جو آپ نے اپنی وفات سے کچھ دنوں پہلے صحرائے سینا میں بنی اسرائیل کے سامنے فرمائی تھی۔ یہ تقریر موجودہ بائبل (کتاب استثنا) میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔
حضرت موسیٰ کی اس مفصل تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر تم دنیا میں خدا والے بن کر رہو اور خدا کی باتوں کا چرچا کرو تو دنیا کی تمام چیزیں تمھارا ساتھ دیں گی۔ سب قوموں کے درمیان تمھارا رعب قائم ہوگا۔ خدا تمھارے دشمنوں کو زیر کرے گا۔ حتی کہ اگر کبھی دریا تمھارے راستے میں حائل ہو تو خدا حکم دے گااور دریا پھٹ کر تمھیں راستہ دے دے گا، جب کہ اسی دریا میں تمھارے دشمن غرق ہوجائیں گے۔
اس کے برعکس، اگرتم ایسا نہ کرو تو تم خدا کی نظر میں لعنتی ٹھہرو گے، یعنی تم خدا کی رحمتوں سے دور ہوجاؤگے۔ تمھاری محنت کی پیداوار دوسرے لوگ کھائیں گے، تمھارے ہر کام بگڑتے چلے جائیں گے، تم فکری اور عملی اعتبار سے دوسری قوموں کے زیرِ دست ہوجاؤگے۔
خدا کا یہ قانون معروف معنوں میں ’’یہود‘‘ کے لیے نہیں ہے بلکہ حاملِ کتاب قوم کے لیے ہے۔ جو قوم بھی حاملِ کتاب ہو، اس کے ساتھ خدا کا یہی معاملہ ہے، خواہ وہ ماضی کے حاملینِ کتاب ہوں یا حال کے حاملین کتاب۔