وَمَاۤ
اَرْسَلْنَا
مِنْ
رَّسُوْلٍ
اِلَّا
بِلِسَانِ
قَوْمِهٖ
لِیُبَیِّنَ
لَهُمْ ؕ
فَیُضِلُّ
اللّٰهُ
مَنْ
یَّشَآءُ
وَیَهْدِیْ
مَنْ
یَّشَآءُ ؕ
وَهُوَ
الْعَزِیْزُ
الْحَكِیْمُ
۟
3

خدا کا طریقہ یہ ہے کہ وہ پیغمبروں کو خود مدعو قوم کے اندر سے اٹھاتاہے تاکہ وہ لوگوں کی نفسیات کی رعایت کرتے ہوئے، ان کی اپنی قابل فہم زبان میں انھیں حق کی طرف بلائے۔ مگر عجیب بات ہے کہ جو چیز انسان کی بہتری کے لیے کی گئی تھی اس سے اس نے الٹا نتیجہ نکال لیا۔ اس نے جب دیکھا کہ پیغمبر انھیں کی طرح کا ایک آدمی ہے اور ان کی اپنی مانوس زبان میں کلام کررہا ہے تو انھوں نے پیغمبر کو معمولی سمجھ کر اس کا انکار کردیا جو چیز ان کی ہدایت کو آسان بنانے کے لیے کی گئی تھی اس کو انھوںنے اپنی گمراہی کا ذریعہ بنا دیا۔

خداایسا نہیں کرتا کہ وہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے شعبدے دکھائے۔ وہ کسی قوم کے پاس ایسا پیغمبر بھیجے جو انوکھی زبان یا طلسماتی اسلوب میں کلام کرکے لوگوں کو اچنبھے میں ڈال دے۔ خدا لوگوں کی عجائب پسندی کی خاطر کرشمے دکھانے کے انداز اختیار نہیں کرتا۔ خدا کا طریقہ سادگی اور حقیقت پسندی کا طریقہ ہے۔ خدا نے اپنی دنیا کو حقائق کی بنیاد پر قائم کیا ہے۔ اور انسان کی ہدایت کی اسکیم کو بھی وہ حقائق کی بنیاد پر چلاتاہے، نہ کہ طلسمات کی بنیاد پر۔