لَّذِیْنَ
یَسْتَحِبُّوْنَ
الْحَیٰوةَ
الدُّنْیَا
عَلَی
الْاٰخِرَةِ
وَیَصُدُّوْنَ
عَنْ
سَبِیْلِ
اللّٰهِ
وَیَبْغُوْنَهَا
عِوَجًا ؕ
اُولٰٓىِٕكَ
فِیْ
ضَلٰلٍ
بَعِیْدٍ
۟
3

آیت 3 الَّذِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا عَلَي الْاٰخِرَةِ یہ آیت ہم سب کو دعوت دیتی ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اپنے گریبان میں جھانکے اور اپنی ترجیحات کا تجزیہ کرے کہ اس کی مہلت زندگی کے اوقات کار کی تقسیم کیا ہے ؟ اس کی بہترین صلاحیتیں کہاں کھپ رہی ہیں ؟ اور اس نے اپنی زندگی کا بنیادی نصب العین کس رخ پر متعین کر رکھا ہے ؟ پھر اپنی مشغولیات میں سے دنیا اور آخرت کے حصے الگ الگ کر کے دیکھے کہ دنیوی زندگی مَتاع الغُرُوْر کو سمیٹنے کی اس بھاگ دوڑ میں سے اصل اور حقیقی زندگی خَیْرٌ وَّاَبْقٰی کے لیے اس کے دامن میں کیا کچھ بچتا ہے ؟وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَيَبْغُوْنَھَا عِوَجًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ فِيْ ضَلٰلٍۢ بَعِيْدٍ اللہ کے راستے سے روکنے کی مثالیں آج بھی آپ کو قدم قدم پر ملیں گی۔ مثلاً ایک نوجوان کو اگر اللہ کی طرف سے دین کا شعور اور متاع ہدایت نصیب ہوئی ہے اور وہ اپنی زندگی کو اسی رخ پر ڈالنا چاہتا ہے تو اس کے والدین اور دوست احباب اس کو سمجھانے لگتے ہیں ‘ کہ تم اپنے کیرئیر کو دیکھو ‘ اپنے مستقبل کی فکر کرو ‘ یہ تمہارے دماغ میں کیا فتور آگیا ہے ؟ غرض وہ کسی نہ کسی طرح سے اسے قائل کر کے اپنے اسی رستے پر لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جس پر وہ خود اپنی زندگیاں برباد کر رہے ہیں۔