You are reading a tafsir for the group of verses 14:15 to 14:17
وَاسْتَفْتَحُوْا
وَخَابَ
كُلُّ
جَبَّارٍ
عَنِیْدٍ
۟ۙ
مِّنْ
وَّرَآىِٕهٖ
جَهَنَّمُ
وَیُسْقٰی
مِنْ
مَّآءٍ
صَدِیْدٍ
۟ۙ
یَّتَجَرَّعُهٗ
وَلَا
یَكَادُ
یُسِیْغُهٗ
وَیَاْتِیْهِ
الْمَوْتُ
مِنْ
كُلِّ
مَكَانٍ
وَّمَا
هُوَ
بِمَیِّتٍ ؕ
وَمِنْ
وَّرَآىِٕهٖ
عَذَابٌ
غَلِیْظٌ
۟
3

خدا کے نزدیک کسی آدمی کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ اس کو خدا کی طرف بلایا جائے اور وہ جبّار اور عنید بن کر اس کا جواب دے۔ ایسے لوگوں کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور آخرت میں ایسا شدیدعذاب کہ وہ ہر وقت اپنے آپ کو موت اور ہلاکت کے کنارے پائیں گے۔

جب آدمی کسی کے خلاف ظلم اور سرکشی کا رویہ اختیار کرتاہے تو وہ کسی برتے پر ایسا کرتاہے۔ یہ مخالفین اپنے آپ کو ’’اکابر‘‘ کے دین پر سمجھتے تھے۔ اس کے مقابلہ میں پیغمبر اور اس کے ساتھی ان کو ’’اصاغر‘‘ دکھائی دیتے تھے۔ ان کی یہی نفسیات تھی جس نے انھیں آمادہ کیا کہ وہ پیغمبر اور اس کے ساتھوں کے اوپر ہر قسم کے ظلم کو اپنے لیے جائز سمجھ لیں۔ اپنے كو ’’اکابر‘‘ سے منسوب کرنے ہی کي وجہ سے وہ ’’اصاغر‘‘ کے خلاف ہر قسم کی کارروائیوں کے لیے دلیر ہوگئے۔