آیت 10 قَالَتْ رُسُلُهُمْ اَفِي اللّٰهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یہ searching question کا سا انداز ہے جس میں بات وہاں سے شروع کی جا رہی ہے جہاں تک خود فریق ثانی کو بھی اتفاق ہے۔ مذکورہ تمام اقوام کے کفار و مشرکین میں ایک عقیدہ ہمیشہ مشترک رہا ہے کہ وہ تمام لوگ نہ صرف اللہ کو مانتے تھے بلکہ اسے زمین و آسمان کا خالق بھی تسلیم کرتے تھے۔ چناچہ جس قوم کے لوگوں نے بھی اپنے رسول کی دعوت کو شکوک و شبہات کی بنا پر رد کرنا چاہا ان کو ہمیشہ یہی جواب دیا گیا۔ یعنی سب سے پہلے اللہ کی ذات کا معاملہ ہمارے تمہارے درمیان واضح ہونا چاہیے کہ تمہیں اللہ کی ذات کے بارے میں شک ہے یا اس کے خالق ارض و سماوات ہونے میں ؟تُرِيْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ سب قوموں کے لوگوں کا یہ جواب بھی ایک جیسا تھا سب نے رسولوں کے انسان ہونے پر اعتراض کیا اور سب نے حسی معجزہ طلب کیا۔