You are reading a tafsir for the group of verses 14:1 to 14:2
الٓرٰ ۫
كِتٰبٌ
اَنْزَلْنٰهُ
اِلَیْكَ
لِتُخْرِجَ
النَّاسَ
مِنَ
الظُّلُمٰتِ
اِلَی
النُّوْرِ ۙ۬
بِاِذْنِ
رَبِّهِمْ
اِلٰی
صِرَاطِ
الْعَزِیْزِ
الْحَمِیْدِ
۟ۙ
اللّٰهِ
الَّذِیْ
لَهٗ
مَا
فِی
السَّمٰوٰتِ
وَمَا
فِی
الْاَرْضِ ؕ
وَوَیْلٌ
لِّلْكٰفِرِیْنَ
مِنْ
عَذَابٍ
شَدِیْدِ
۟ۙ
3

الۗرٰ اس مقام پر حروف مقطعات کے بارے میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ مکی سورتوں کے اس سلسلے کے پہلے ذیلی گروپ کی تینوں سورتوں یونس ، ہود اور یوسف کا آغاز الۗرٰ سے ہو رہا ہے ‘ جبکہ دوسرے ذیلی گروپ کی پہلی سورة الرعد ا آمآرٰ سے اور دوسری دونوں سورتیں ابراہیم اور الحجر پھر الۗرٰ سے ہی شروع ہورہی ہیں۔كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ ڏ بِاِذْنِ رَبِّھِمْ قرآن کریم میں اندھیرے کے لیے لفظ ”ظُلُمات“ ہمیشہ جمع اور اس کے مقابلے میں ”نُور“ ہمیشہ واحد استعمال ہوا ہے۔ چونکہ کسی فرد کی ہدایت کے لیے فیصلہ اللہ کی طرف سے ہی ہوتا ہے اس لیے فرمایا کہ آپ کا انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لانے کا یہ عمل اللہ کے حکم اور اس کی منظوری سے ہوگا۔