وَاِنْ
تَعْجَبْ
فَعَجَبٌ
قَوْلُهُمْ
ءَاِذَا
كُنَّا
تُرٰبًا
ءَاِنَّا
لَفِیْ
خَلْقٍ
جَدِیْدٍ ؕ۬
اُولٰٓىِٕكَ
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
بِرَبِّهِمْ ۚ
وَاُولٰٓىِٕكَ
الْاَغْلٰلُ
فِیْۤ
اَعْنَاقِهِمْ ۚ
وَاُولٰٓىِٕكَ
اَصْحٰبُ
النَّارِ ۚ
هُمْ
فِیْهَا
خٰلِدُوْنَ
۟
3

آیت 5 وَاِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ یعنی کفار کا مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر تعجب کرنا ‘ بذات خود باعث تعجب ہے۔ جس اللہ نے پہلی مرتبہ تم لوگوں کو تخلیق کیا پوری کائنات اور اس کی ایک ایک چیز پر حکمت طریقے سے بنائی اس کے لیے یہ تعجب کرنا کہ وہ ہمیں دوبارہ کیسے زندہ کرے گا یہ سوچ اور یہ نظریہ اپنی جگہ بہت ہی مضحکہ خیز اور باعث تعجب ہے۔اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ دوبارہ جی اٹھنے کے عقیدے سے ان کا یہ انکار دراصل اللہ کے وجود کا انکار ہے۔ اس کی قدرت اور اس کے عَلٰی کُلِّ شَیٌ قَدِیْر ہونے کا انکار ہے۔