وَهُوَ
الَّذِیْ
مَدَّ
الْاَرْضَ
وَجَعَلَ
فِیْهَا
رَوَاسِیَ
وَاَنْهٰرًا ؕ
وَمِنْ
كُلِّ
الثَّمَرٰتِ
جَعَلَ
فِیْهَا
زَوْجَیْنِ
اثْنَیْنِ
یُغْشِی
الَّیْلَ
النَّهَارَ ؕ
اِنَّ
فِیْ
ذٰلِكَ
لَاٰیٰتٍ
لِّقَوْمٍ
یَّتَفَكَّرُوْنَ
۟
3

آسمان کی نشانیوں کے بعد جب زمین کے حالات پر غور کیا جائے تو وہ انسان کی رہائش کے لیے انتہائی بامعنی طورپر موزوں نظر آتی ہے۔

زمین ایک قدرتی فرش کی مانند آدمی کے قدموں کے نیچے پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں ایک طرف انسان کی ضرورت کے لیے سمندر کی گہرائیاں ہیں تو دوسری طرف پہاڑوں کی بلندیاں بھی ہیں تاکہ دونوں مل کر زمین کا توازن برقرار رکھیں۔ درخت ایک دوسرے سے الگ الگ بھی ہوسکتے تھے مگران میں جوڑے ہیں جن کے درمیان تزویج کے عمل سے دانے اور پھل پیداہوتے ہیں۔ زمین کا یہ حال ہے کہ سورج کے چاروں طرف اپنی سالانہ دوری گردش کے ساتھ اپنے محور پر بھی مسلسل گردش کرتی ہے جس کا دور 24 گھنٹہ میں پورا ہوتا ہے اور جس سے رات اور دن پیدا ہوتے ہیں۔

اس قسم کی نشانیوں پر جو شخص بھی سنجیدگی سے غور کرے گا وہ یہ ماننے پر مجبور ہوگا کہ یہ دنیا ایک بااختیار مالک کے تحت ہے اور اس نے اپنے ارادہ کے تحت اس کی ایک با مقصد منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ با شعور منصوبہ بندی کے بغیر زمین پر یہ معنویت ہر گز ممکن نہ تھی۔