اگر آپ ہاتھ پھیلا کر سمندر کے پانی کو پکاریں تو ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ سمندر آپ کی پکار کو سنے اور اس کا پانی سمندر کی گہرائیوں سے نکل کر آپ کی طرف آئے اور آپ کے کھیتوں اور باغوں کو سیراب کرے۔ مگر اسی سمندر کے ساتھ ایسا ہوتاہے کہ قدرت کے قانون کے تحت اس کا پانی نمک کے جز کو چھوڑ کر فضا میں بلند ہوتاہے۔ پھر گرمی اور کشش اور ہواکے عمل سے متحرک ہو کر وہ آپ کی بستی کے اوپر آتاہے اور میٹھے پانی کی صورت میں برس کر آپ کی زمین کو سیراب کردیتاہے۔ اس سے معلو م ہوا کہ سمندر بظاہر عظیم ہونے کے باوجود سراسر عاجز ہے اس کو کسی قسم کا ذاتی اختیار حاصل نہیں۔
یہی اس دنیا کی تمام چیزوں کا حال ہے۔ ایسی حالت میں عقل مند انسان صرف وہ ہے جو خالق کو پوجے، نہ کہ مخلوق کو، جو چیزوں کے رب کو اپنا مرکز توجہ بنائے، نہ کہ خود چیزوں کو۔