You are reading a tafsir for the group of verses 13:12 to 13:13
هُوَ
الَّذِیْ
یُرِیْكُمُ
الْبَرْقَ
خَوْفًا
وَّطَمَعًا
وَّیُنْشِئُ
السَّحَابَ
الثِّقَالَ
۟ۚ
وَیُسَبِّحُ
الرَّعْدُ
بِحَمْدِهٖ
وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ
مِنْ
خِیْفَتِهٖ ۚ
وَیُرْسِلُ
الصَّوَاعِقَ
فَیُصِیْبُ
بِهَا
مَنْ
یَّشَآءُ
وَهُمْ
یُجَادِلُوْنَ
فِی
اللّٰهِ ۚ
وَهُوَ
شَدِیْدُ
الْمِحَالِ
۟ؕ
3

بجلی چمکتی ہے تو کبھی وہ نئے خوش گوار موسم کی آمد کاپیغام ہوتی ہے اور کبھی وہ صاعقہ بن کر زمین پر گرتی ہے اور چیزوں کو جلا ڈالتی ہے۔ اسی طرح بادل اٹھتے ہیں تو کبھی وہ مفید بارش کی صورت میں زمین پر برستے ہیں اور کبھی طوفان اور سیلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دنیا میں ایک ہی چیز میں ڈر کا پہلو بھی ہے اور امید کا پہلو بھی۔ دنیا کا انتظام کرنے والا جس چیز کے ذریعہ دنیا والوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اسی کو وہ تباہ کن عذاب بھی بنا سکتا ہے۔ اس صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ آدمی کبھی اپنے آپ کو خدا کی پکڑ سے مامون نہ سمجھے۔

غافل انسان ہمیشہ کسی انوکھی اور طلسماتی نشانی کے ظہور کے منتظر رہتے ہیں۔ مگر جن لوگوں کا شعور بیدار ہے، وہ اپنے آس پاس روز مرہ کے واقعات میں ہر قسم کی اعلیٰ نشانی پالیتے ہیں۔ بجلی کی کڑک چمک ان کے دل کی دھڑکنیں تیز کردیتی ہیں۔ اور بارش کے قطرے دیکھ کر ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب بہہ پڑتا ہے۔ خدا کی طاقتوں کو براہِ راست دیکھ کر فرشتوں کا جو حال ہوتا ہے وہی حال سچے انسانوں کا اس وقت ہوجاتا ہے جب کہ انھوںنے خدا کی طاقتوں کو ابھی براہِ راست نہیں دیکھا ہے۔