لَهٗ
مُعَقِّبٰتٌ
مِّنْ
بَیْنِ
یَدَیْهِ
وَمِنْ
خَلْفِهٖ
یَحْفَظُوْنَهٗ
مِنْ
اَمْرِ
اللّٰهِ ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
لَا
یُغَیِّرُ
مَا
بِقَوْمٍ
حَتّٰی
یُغَیِّرُوْا
مَا
بِاَنْفُسِهِمْ ؕ
وَاِذَاۤ
اَرَادَ
اللّٰهُ
بِقَوْمٍ
سُوْٓءًا
فَلَا
مَرَدَّ
لَهٗ ۚ
وَمَا
لَهُمْ
مِّنْ
دُوْنِهٖ
مِنْ
وَّالٍ
۟
3

دنیا میں قوموں کا عروج وزوال اَلل ٹپ طورپر نہیں ہوتا بلکہ خدا کی نگرانی اور فیصلہ کے تحت ہوتاہے۔ خدا جب کسی قوم کو اپنی نعمت سے نوازتا ہے تو وہ اس نعمت کو اس وقت تک اس کے لیے باقی رکھتا ہے جب تک وہ اپنے اندر اس کی استعداد باقی رکھے۔ استعداد کھو دینے کے بعد وہ قوم لازمی طورپر خدائی نعمت کو بھی کھو دیتی ہے، مثلاًاپنے درمیان اتحاد کھونے کے بعدخارجی دنیا میں رعب سے محروم ہو جانا، وغیرہ۔

دنیا میں کوئی قوم جو کچھ پاتی ہے، خدا کے قانون کے تحت پاتی ہے اور کوئی قوم جوکچھ کھوتی ہے خدا کے قانون کے تحت کھوتی ہے۔ خدا کے سوا یہاں نہ کوئی دینے والا ہے اور نہ کوئی چھیننے والا۔