ماں کا پیٹ ایک حیرت انگیز فیکٹری ہے۔ اس خدائی فیکٹری میں جو انسانی پیداوار تیار ہوتی ہے اس کا ایک عجیب پہلو یہ ہے کہ وہ ’’مقرر مقدار‘‘ کے مطابق عمل کرتی ہے۔ آج کل کی زبان میں گویا ڈیمانڈ اور سپلائی کے درمیان مسلسل ایک توازن برقرار رہتا ہے۔
مثلاً یہ فیکٹری ہزاروں سال سے کام کررہی ہے۔ اس سے مرد بھی پیدا ہورہے ہیں اور عورتیں بھی۔ مگر دونوں جنسوں کی تعداد کے درمیان ہمیشہ ایک تناسب قائم رہتاہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ اس فیکٹری سے سب مرد ہی مرد پیدا ہوجائیں یا سب عورتیں ہی عورتیں پیدا ہونے لگیں۔ جنگ جیسا کوئی حادثہ مقامی طورپر کبھی اس تناسب کو برہم کردیتاہے۔ مگر حیرت انگیز طورپر دیکھا گیا ہے کہ کچھ عرصہ بعد ہی یہ قدرتی کارخانہ اس تناسب کو دوبارہ قائم کردیتاہے۔
یہی معاملہ اس فیکٹری سے نکلنے والے مردوعورت کے درمیان صلاحیتوں کے توازن کا ہے۔ مطالعہ بتاتا ہے کہ پیدا ہونے والے مرد وعورت سب یکساں استعداد کے نہیں ہوتے۔ ان کی صلاحیتوں میں بہت زیادہ تنوع (diversity)ہے۔ اس تنوع کی غیر معمولی تمدنی اہمیت ہے۔ کیوں کہ تمدن کے کاروبار کو چلانے کے لیے مختلف قسم کی صلاحیتوں کے انسان درکار ہیں۔ ماں کی فیکٹری نہایت خاموشی سے ہر قسم کی استعداد والے انسان اس طرح کامیابی کے ساتھ تیار کررہی ہے جیسے اس کو باہر سے ’’آرڈر‘‘ موصول ہوتے ہوں۔ اور وہ پیٹ کے اندر اس کے مطابق انسانوں کی تشکیل کررہی ہو۔ اگر انسانی پیداوار میں یہ تنوع نہ ہو تو تمدن کا سارا نظام سرد پڑ جائے اور تمام ترقیاں ماند ہو کر رہ جائیں۔
ماں کے پیٹ کے عمل میں اس منصوبہ بندی کا ہونا صریح طورپر اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کے پیچھے کوئی منصوبہ ساز ہے۔ بالارادہ منصوبہ بندی کے بغیر اس قسم کا نظام اس قدر تسلسل کے ساتھ قائم نہیں رہ سکتا۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس دنیا کا خالق ومالک ایک ایسی ہستی ہے جس کو نہ صرف کھلے کی خبر ہے بلکہ وہ چھپے کو بھی جانتا ہے۔ رحم کے اندر اور ماں کے پیٹ میں جو کچھ ہوتا ہے وہ بظاہر ایک مخفی چیز ہے۔ مگر مذکورہ واقعہ بتاتاہے کہ خدا کو اس کی مکمل خبر ہے۔ پھر جو ہستی ایک کے چھپے اور کھلے کو جانتی ہے وہ دوسرے کے چھپے اور کھلے کو کیوں نہیں جانے گی۔ فرشتوں کا عقیدہ بھی اسی سے ثابت ہوتاہے۔ کیوںکہ وہ ’’نگرانی‘‘ کے موجودہ نظام کی گویا توسیع ہے۔