آیت نمبر 91
انہوں نے اپنی غلطی کا صاف صاف اقرار کرلیا۔ گناہ کا اعتراف کرلیا۔ انہوں نے جان لیا کہ اللہ نے ان پر اسے ترجیح دے دی ہے کیونکہ وہ حلیم الطبع ، متقی اور محسن تھے۔ اور ان کے اس صاف صاف اعتراف کے جواب میں حضرت یوسف (علیہ السلام) ان کو تہ دل سے معاف فرماتے ہیں۔ اس طرح ان کی شرمندگی میں کمی آتی ہے اور اہل کرم کا شیوہ ہی عفو و درگزر ہوتا ہے۔ یوسف (علیہ السلام) جس طرح مشکلات میں کامیاب ہوئے تھے ، اسی طرح اقتدار کی آزمائش میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔ یقیناً وہ محسنین میں سے ایک تھے۔