آیت نمبر 90
اب ان کو یقین ہوگیا اور کہا کہ تم ہی یوسف (علیہ السلام) ہو۔ اگرچہ یوسف (علیہ السلام) اب ایک معمر آدمی ہیں۔ اس کے بچپن کے خدو خال صاف صاف نظر آنے لگے۔
حضرت یوسف (علیہ السلام) نے اچانک اپنے آپ کو ظاہر کیا اور اجمالاً وہ ان کو بتاتے ہیں کہ انہوں نے جہالت میں اپنے بھائی یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ بس وہ صرف یہی بات کہتے ہیں اور اللہ کے ان احسانات کا تذکرہ کرتے ہیں جو ان پر اور ان کے بھائی پر ہوئے۔ اور یہ احسانات اس لیے ہوئے کہ ہم نے تقویٰ اور صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور یہ سب کچھ اللہ کے نظام عدل کا نتیجہ ہے۔ وہ متقین و صابرین کو جزائے خیر دیتا ہے۔
لیکن اس اچانک انکشاف کا اثر ان بھائیوں پر کیا ہوا ؟ ان کی آنکھوں کے سامنے وہ پوری گھناؤنی صورت حال مجسم ہوگئی جو وہ یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے ساتھ کرتے رہے تھے۔ یہ بےحد شرمندہ ہیں۔ جس کے ساتھ انہوں نے برا کیا وہ بطور محسن کھڑا ہے ، جس کے ساتھ انہوں نے سنگدلی کی وہ نہایت ہی حلیم ہے اور جس کے ساتھ انہوں نے ظلم کیا وہ کریم اور محسن ہے۔ اب اس کے سوا وہ کہہ کیا سکتے تھے۔