مَا كَانَ حَدِيْثًا يُّفْتَرٰى وَلٰكِنْ تَصْدِيْقَ الَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْهِ یعنی یہ واقعات تورات میں بھی ہیں اور قرآن انہی واقعات کی تصدیق کررہا ہے۔ حضرت یوسف کے قصے کے سلسلے میں مولانا ابوالاعلیٰ مودودی نے بہت عمدگی کے ساتھ تورات اور قرآن کا تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے ‘ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کے حسن بیان اور اس کے حکیمانہ انداز کا معیار اس قدر بلند ہے کہ تورات میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اصل تورات تو گم ہوگئی تھی۔ بعد میں حافظے کی مدد سے جو تحریریں مرتب کی گئیں ان میں ظاہر ہے وہ معیار تو پیدا نہیں ہوسکتا تھا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ تورات میں تھا۔وَتَفْصِيْلَ كُلِّ شَيْءٍ وَّهُدًى وَّرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ یعنی وہ علم جو اس دنیا میں انسان کے لیے ضروری ہے اور وہ راہنمائی جو دنیوی زندگی میں اسے درکار ہے سب کچھ اس قرآن میں موجود ہے۔