رَبِّ
قَدْ
اٰتَیْتَنِیْ
مِنَ
الْمُلْكِ
وَعَلَّمْتَنِیْ
مِنْ
تَاْوِیْلِ
الْاَحَادِیْثِ ۚ
فَاطِرَ
السَّمٰوٰتِ
وَالْاَرْضِ ۫
اَنْتَ
وَلِیّٖ
فِی
الدُّنْیَا
وَالْاٰخِرَةِ ۚ
تَوَفَّنِیْ
مُسْلِمًا
وَّاَلْحِقْنِیْ
بِالصّٰلِحِیْنَ
۟
3

آیت نمبر 101

اے رب تو نے مجھے بادشاہت بخشی ، اونچا مقام و مرتبہ دیا۔ مال و دولت سے نوازا اور تمام دنیاوی نعمتیں عطا کردیں۔

رب قد اتیتنی من الملک (12 : 101) ” اے رب تو نے مجھے حکومت بخشی “۔ اور پھر تو نے مجھے معاملہ فہمی عطا فرمائی۔

وعلمتنی من تاویل الاحادیث (12 : 101) ” زمین و آسمان بنانے والے “۔ تو نے اس کائنات کو کن فیکون سے تخلیق کیا اور اس کا پورا کنٹرول تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہی اس کائنات پر اور اس کے اندر بسنے والوں پر قدرت رکھتا ہے “۔

انت ولی۔۔۔۔۔ الاخرۃ (12 : 101) ” تو ہی دنیا و آخرت میں میرا سر پرست ہے “۔ تو ہی مددگار اور نصرت کرنے والا ہے۔ اے اللہ یہ ہیں تیرے انعامات اور یہ ہیں تیری قدرتیں۔

اب میرے رب میں تجھ سے حکومت طلب نہیں کرتا ، میں تجھ سے صحت طلب نہیں کرتا ، اور میں تجھ سے مال طلب نہیں کرتا۔ رب ذوالجلال ، میں وہ چیز طلب کرتا ہوں جو دیر تک باقی رہنے والی ہے۔

توفنی مسلما والحقنی بالصلحین (12 : 101) ” میرا خاتمہ اسلام پر کر اور انجام کار مجھے صالحین کے ساتھ ملا “۔ یوں حکومت اور جاہ و مرتبت غائب ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ملاقات کی خوشیاں اور اہل و عیال اور بھائیوں کا اجتماع نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے اور اب منظر پر ایک بندہ خدا سامنے آتا ہے ۔ یہ نہایت ہی عاجزی سے دست بدعا ہیں کہ اے رب ، میرے اسلام کو محفوظ کیجیو۔ یہاں تک کہ میں تیرے سامنے مسلم ہو کر آؤں اور یہ کہ مجھے اہل صلاح وتقویٰ کی سوسائٹی میں جگہ دیجئے۔۔۔۔۔ یہ آخری امتحان ہے اور یہ ہے مکمل کامیابی !

٭٭٭